div dir="ltr" style="text-align: left;" trbidi="on">
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جوشخص کسی ناجائز امر کو ہوتے ہوئے دیکھے اگر اس پر قدرت ہو کہ اس کو ہاتھ سے بند کردے تو اس کو بند کر دے۔ اگر اتنی مقدّرت نہ ہو تو زبان سے اس پر انکار کر دے۔ اگر اتنی بھی قدرت نہ ہو تو دل سے اس کو بُرا سمجھے اور یہ ایمان کو بہت یہ کم درجہ ہے۔ (رواہ مسلم والترمذی و ابن ماجہ والنسائی ۔۔۔ فضائل اعمال صفحہ نمبر:603از ۔۔۔مولانا زکریا صاحب کاندھلویؒ)
ایک دوسری حدیث میں وارد ہے کہ اگر اس کو زبان سے بند کرنے کی طاقت ہو تو بند کر دے۔ ورنہ دل سے اس کو برے سمجھے کہ اس صورت میں بھی وہ بری الذمہ ہے۔
ایک اور حدیث میں وارد ہے کہ جوشخص دل سے بھی اس کو برا سمجھے تو وہ بھی مومن ہے مگر اس سے کم درجہ ایمان کو نہیں۔
اس مضمون کے متعلق کئی ارشادات نبی اکرم ﷺ کے مختلف احادیث میں نقل کیے گئے ہیں اب اس کے ساتھ اس ارشاد کی تعمیل پر بھی ایک نظر ڈالتے جائیں کہ کتنے آدمی ہم میں سے ایسے ہیں کہ کسی ناجائز کام کو ہوتے ہوئے دیکھ کر ہاتھ سے روک دیتے ہیں یا فقط زبا ن سے اس کی برائی کو ناجائز ہونے کا اظہار کر دیتے ہیں یا کم از کم اس ایمان کے ضعیف درجے کے موافق دل ہی سے اس کو برا سمجھتے ہیں یا ا سکا م کو ہوتا ہوا دیکھنے سے دل تلملاتاہے ، تنہائی میں بیٹھ کر ذرا تو غور کیجئے کہ کیا ہونا چاھیئے تھا اور کیا ہو رہا ہے۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ اس حدیثِ مبارکہ پر عمل کی توفیق سے مالامال کردے۔ (امین)۔
برائی سے روکنا
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جوشخص کسی ناجائز امر کو ہوتے ہوئے دیکھے اگر اس پر قدرت ہو کہ اس کو ہاتھ سے بند کردے تو اس کو بند کر دے۔ اگر اتنی مقدّرت نہ ہو تو زبان سے اس پر انکار کر دے۔ اگر اتنی بھی قدرت نہ ہو تو دل سے اس کو بُرا سمجھے اور یہ ایمان کو بہت یہ کم درجہ ہے۔ (رواہ مسلم والترمذی و ابن ماجہ والنسائی ۔۔۔ فضائل اعمال صفحہ نمبر:603از ۔۔۔مولانا زکریا صاحب کاندھلویؒ)
ایک دوسری حدیث میں وارد ہے کہ اگر اس کو زبان سے بند کرنے کی طاقت ہو تو بند کر دے۔ ورنہ دل سے اس کو برے سمجھے کہ اس صورت میں بھی وہ بری الذمہ ہے۔
ایک اور حدیث میں وارد ہے کہ جوشخص دل سے بھی اس کو برا سمجھے تو وہ بھی مومن ہے مگر اس سے کم درجہ ایمان کو نہیں۔
اس مضمون کے متعلق کئی ارشادات نبی اکرم ﷺ کے مختلف احادیث میں نقل کیے گئے ہیں اب اس کے ساتھ اس ارشاد کی تعمیل پر بھی ایک نظر ڈالتے جائیں کہ کتنے آدمی ہم میں سے ایسے ہیں کہ کسی ناجائز کام کو ہوتے ہوئے دیکھ کر ہاتھ سے روک دیتے ہیں یا فقط زبا ن سے اس کی برائی کو ناجائز ہونے کا اظہار کر دیتے ہیں یا کم از کم اس ایمان کے ضعیف درجے کے موافق دل ہی سے اس کو برا سمجھتے ہیں یا ا سکا م کو ہوتا ہوا دیکھنے سے دل تلملاتاہے ، تنہائی میں بیٹھ کر ذرا تو غور کیجئے کہ کیا ہونا چاھیئے تھا اور کیا ہو رہا ہے۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ اس حدیثِ مبارکہ پر عمل کی توفیق سے مالامال کردے۔ (امین)۔
بار یہ پوسٹ پڑھی جا چکی ہے